محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! آپ کو ماہنامہ عبقری جیسی شاندار کاوش پر ڈھیروں مبارک باد پیش کرتا ہوں‘ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ عبقری کو ہمیشہ دن بدن ایسے ہی ترقی اور کامیابی عطا فرماتارہے۔ میں قارئین کیلئے ایک چشم دید واقعہ لے کر حاضر ہوا ہوں جو قارئین کی نذر ہے:۔
محترم قارئین! میں آپ کو ایک جنتی روح کا چشم دید واقعہ گوش گزار کرنا چاہتا ہوں۔ اس سے پہلے میں اس جنتی روح کی مختصر دنیاوی زندگی پر کچھ روشنی ڈالوں گا۔سادات گھرانے میں پیدا ہونے والی اس اللہ کی بندی نے برسوں سے بچھڑے ہوئے ایک ہی خاندان کے لوگوں کو دوبارہ ملا دیا اور رشتہ ازدواج میں منسلک ہوکر خیر و عافیت کی بنیاد رکھی۔ والد محترم نے رخصتی کے وقت اللہ والی کو ایک بات کہی ’’میری پیاری بیٹی یہ آپ کا گھر ہے جب چاہے ملنے کے لیے آجانا لیکن کبھی روٹھ کر میرے گھر نہ آنا‘‘ اس اللہ والی نے والدمحترم کی اس بات کو عملی جامہ پہنایا اور ہرحال میں صبر کا دامن تھام کر اللہ رب العزت کی رضا پر راضی رہی اور کبھی بھی شکوہ و شکایت نہیں کیا، اپنی ازدواجی زندگی کا ایک طویل عرصہ صبر اور شکر سے گزار کر خالق حقیقی سے جاملی۔ خاوند کی فرمانبردار:اللہ والی نے اپنی زندگی میں کبھی بھی اپنے خاوند کو دکھ تکلیف نہ دی اور نہ ہی کبھی پریشان کیا۔ خاوند کی ہر خوشی کو اپنی خوشی اور ہر دکھ کو اپنا دکھ بنایا۔ اپنی ذات کی خاطر کبھی بھی خاوند کو تکلیف نہ دی بلکہ اپنی ساری خوشیاں خاوند کی خوشیوں پر نچھاور کردیں۔سخاوت:اللہ والی نے سخاوت کی ایک عظیم مثال قائم کی، اپنے ہمسائیوں اور غریبوں کی مدد کی، اشیائے خوردونوش لینے کے لیے اگر کوئی غریب ہمسائی آئی تو اسے خالی ہاتھ نہ جانے دیا بلکہ کچھ نہ کچھ راشن کا نتظام کر کے دیا۔حسن اخلاق: اللہ والی اچھے اخلاق کی پیکر تھی، کبھی کسی سے بداخلاقی سے پیش نہیں آئی، اس کے اچھے اخلاق کی وجہ سے تمام عزیز و اقارب اس کے پاس بڑے شوق سے جاتے تھے اور وہ ان کی خوب مہمان نوازی کرتی تھی اور ہر جگہ اس کی مہمان نوازی کے چرچے تھے۔ غریبوں اور ہمسائیوں کے ساتھ بھی اس کا یہی معاملہ تھا۔اللہ اور رسول ﷺ کی محبت:اللہ والی صوم و صلوۃ کی پابند تھی، اور مسجد سے بچوں کو گھر بلوا کر بڑی محبت اور اُلفت سے نعت رسول مقبولﷺ سنا کرتی تھی۔ اکثر ہم نے اس اللہ والی کو نعت رسول مقبولﷺ سنتے اور انتہائی شوق اور عشق رسول ﷺ میں ڈوب کر پڑھتے ہوئے دیکھا اور سنا گیا۔ یہ تھی اس اللہ والی کی مختصر دنیاوی زندگی ‘اب میں آپ کو اس اللہ والی کی اخروی زندگی کا چشم دید واقعہ سناتا ہوں:18 ستمبر 2014ء بروز جمعرات کو بارشوں کی کثرت کی وجہ سے قبرستان کے اردگرد پانی جمع ہوگیا جس کی وجہ سے سیم نکل آئی اور بہت سی قبریں گرگئیں، اس اللہ والی کی قبر بھی مکمل گرگئی، ہم نے گورکن کو بلایا اور علماء سے مسئلہ پوچھ کر قبر کو دوبارہ تعمیر کیا، قبر کے اندر سے ساری مٹی نکالی، سیم کی وجہ سے قبر کے اندر تقریباً دو فٹ پانی تھا جس میں میت ڈوبی ہوئی تھی پھر ہم دونوں باپ بیٹے نے مل کر قبر کے اندر سے میت نکالی اور قبر کے اندر خشک مٹی بھر کر پانی کی سطح سے تقریباً قبر کو ایک فٹ اونچا کردیا اور دوبارہ قبر تعمیر کرکے میت کے کفن کے اوپر چار پانچ گھڑے پانی ڈال کر کفن سے کیچڑ کو صاف کیا اور دوبارہ میت کو قبر کے اندر رکھ دیا۔یہ واقعہ ایک اللہ والی مرحومہ کی وفات کے تقریباً 11 سال بعدپیش آیا اور 11سال کے بعد اللہ والی کی میت الحمدللہ صحیح سلامت تھی اور کفن تک خراب نہ ہوا تھا اور جب ہم نے دوبارہ قبر کو تعمیر کرکے میت کو قبر کے اندر رکھا تو اس وقت قبر کے اندر سے خوبصورت خوشبو آنا شروع ہوگئی اور اس خوشبو کو تقریباً ہم دس لوگوں نے واضح محسوس کیا۔ اور دس منٹ تک یہ خوشبو مسلسل آتی رہی۔یہ تھا اس اللہ والی کی دنیاوی اور اخروی زندگی کا واقعہ،دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہر ماں باپ کو ایسی مثالی بیٹیاں اور ہر بھائی کو ایسی بہنیں اور ہر خاوند کو ایسی بیویاں عطا فرمائیے! آمین اور اللہ رب العزت اس جنتی روح پر کروٹ کروٹ رحمتیں نازل فرمائے۔ امین ثم آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں